مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہر الیس ایڈورڈز نے امریکی حکومت کو اپنے پیغام میں کہا ہے کہ یوکرائن کو کلسٹر بم فراہم کرنے کا فیصلہ واشنگٹن کی جانب سے انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین پر عمل کرنے کے وعدے سے تضاد رکھتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ اس حوالے سے امریکی حکومت نے ابھی تک کوئی واضح جواب نہیں دیا ہے۔ فوجی کاروائیوں کے نام پر انسانی حقوق کو پامال نہیں کرنا چاہئے۔ کلسٹر بم استعمال کرنے سے بے گناہ خواتین، بچے اور ضعیف العمر افراد زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔
ایڈورڈز نے کہا کہ کلسٹر بم ایک خطرناک ہتھیار ہے جو ابتدائی موقع پر نہیں پھٹتے ہیں اور ایک عشرے تک بے گناہ انسانوں کے لئے خطرہ لاحق رہتا ہے۔
یاد رہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن نے جولائی میں کہا تھا کہ امریکہ یوکرائن کو کلسٹر بم دینے کا ارادہ رکھتا ہے۔ بائیڈن نے کہا کہ یہ فیصلہ امریکہ کے لئے سخت تھا لیکن اپنے اتحادیوں اور کانگریس سے مشورے کے بعد بالاخر فیصلہ کرلیا ہے کیونکہ یوکرائن کے پاس موجود اسلحہ ختم ہورہا ہے اور جوابی حملے کے لئے اس طرح کے اسلحے کی ضرورت ہے۔
دوسری جانب امریکی وزیردفاع بورس پیسٹوریس اور جرمن وزیرخارجہ نے برلین میں پریس کانفرنس کے دوران یوکرائن کو کلسٹر بم ارسال کرنے کی مخالفت کی تھی۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونی گوتریش پہلے ہی یوکرائن جنگ میں کلسٹر بم استعمال ہونے کے حوالے سے خبردار کرچکے ہیں۔
آپ کا تبصرہ